mansoorafaq.com

ڈاکٹر محمد اجمل نیازی








منصور۔۔۔۔ لرز لرز کے کہتے رہو ۔۔۔۔ یارسول اللہ ۔۔۔۔۔محمد اجمل نیازی



-------

میں نے منصور کی نثری خاکوں کی کتاب چہرہ نما کےلئے لکھتے ہوئے یہ بھی لکھا تھا " اس نے نعت جس جرات مندی اور بے ساختہ تعلق کے آئینے میں لا کر لکھی ہے اس میں اس کے اپنے لہو میں تڑپتے جذبوں کا عکس بھی نظر آتا ہے۔۔۔۔اب میں نے اس کی نعت کو اپنے اس خیال کے بر عکس لا کر دیکھا ہے تو بھی مجھے کوئی منظر بدلا ہوا نہیں دکھائی دیا۔۔۔اس کی ذات ، کائنات محمد ص میں مضطرب پرندے کی طرح پھڑپھڑاتی ہوئی محسوس ہوتی ہےمیں اس وقت اپنا ایک شعر منصور آفاق کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوںیہ قریہء عشق مصطفی ہے کہ خواب اور انقلاب کا فرق مٹ گیا ہےیہ ایک شہرِ دعا ہے جس میں ہمارے آنسو لہو کے ہمراز ہورہے ہیں منصور ٓفاق اسی قریہ ء مصطفی میں رہتا ہے ۔اس وقت تو ضرور رہتا ہے جب وہ نعت کہتا ہے ۔میں جب علامہ اقبال ، امام احمد رضا، محسن کاکوروی ، حفیظ تائب ، حافظ لدھیانوی اور خالد احمد کے نعتیہ شعر پڑھتا ہوں تو میرا جی ہولے ہولے درود شریف پڑھنے کو کرتا ہے مگر میں جب منصور آفاق کی نعت پڑھتا ہوں تو میرا دل چاہتا ہے کہ میں اپنے دونوں بازو دایاں اور بایاں ہوا میں لہرا کر پوری قوت سے نعرہ ء رسالت لگائوں ۔۔۔۔۔منصور !۔۔۔۔۔حضور ص کے سامنے فریاد کرتے رہو ۔۔۔۔ نعت لکھتے رہو۔۔۔ لرز لرز کے کہتے رہو ۔۔۔۔یارسول اللہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ڈاکٹر محمد اجمل نیازی۔

No comments:

Post a Comment