آسمانوں کے دفینے کی طرف آنکھیں ہیں
خاکِ طیبہ کے خزینے کی طرف آنکھیں ہیں
لوگ مشکل میں عبادت کریں واشنگٹن کی
شکر ہے اپنی مدینے کی طرف آنکھیں ہیں
آ رہا ہے جو سرِ عرش سے میری جانب
اُس اترتے ہوئے زینے کی طرف آنکھیں ہیں
اِس میں اک نام دھڑکتا ہے بڑے زور کے ساتھ
اپنی تو اپنے ہی سینے کی طرف آنکھیں ہیں
روضے کی جالیاں چھونے کا شرف جس کو ملا
اُس انگوٹھی کے نگینے کی طرف آنکھیں ہیں
جس میں آیا تھا اجالوں کا پیمبر منصور
اُس بہاروں کے مہینے کی طرف آنکھیں ہیں
منصور آفاق
No comments:
Post a Comment