mansoorafaq.com

Sunday 28 October 2012

لہو کا آئینہ خانہ




طلسم ِ مرگ کے جادومیں محوِ استراحت ہیں
نگر زنبیلِ ظلمت رُو میں محوِ استراحت ہیں

شبیں چنگاریوں کے بستروں میں خواب بنتی ہیں
اندھیرے راکھ کے پہلو میں محوِ استراحت ہیں

خموشی کا بدن ہے چادرِ باردو کے نیچے
کراہیں درد کے تالو میں محوِ استراحت ہیں

پہن کر سرسراہٹ موت کی ، پاگل ہوا چپ ہے
فضائیں خون کی خوشبو میں محوِ استراحت ہیں

کہیں سویا ہواہے زخم کے تلچھٹ میں پچھلا چاند
ستارے آخری آنسو میں محوِ استراحت ہیں
۔۔
ابھی ہو گا کسی بم سے اجالا۔۔ بس ابھی ہوگا
یہ خطہ پُرسعادت ، اے فروغِ دیدہِ ٔ تقویم 

ابھی ہو گا شعاعوں کے لہو سے آئینہ خانہ
مرا دشتِ شہادت ، اے رسولِ کوثر و تسنیم

منصور آفاق

No comments:

Post a Comment